Menu
Menu

اگر قومی حکومت ہوتی

Posted by Web Editor on Jan 25th, 2011

اگر قومی حکومت ہوتی

Print This Post Print This Post Email This Post Email This Post

 

اگر قومی حکومت ہوتی

تحریک پاکستان کے سپوت اور پاکستانی صحافت کے بانی کی سانحہ سقوط مشرقی پاکستان پر لکھا ہوا اداریہ جس میں انھونے اسوقت کے پاکستانی حکمران اور میڈیا کی کمزوریاں بیان کی اور دکھایا کے کس طرح ہمارے دشمن کو ہم پر فوقیت حاصل ہوئی۔ انھونے ھندوستان کو سفاک دشمن قرار دیا اور مکتی باہنی کو غنڈوں کی صفت سے نوازا۔

میر خلیل الرحمن | جنگ
21 December 1971

متحدہ مخلوط پارٹی نے اپنے ایک اجلاس میں جس کی صدارت نامزد وزیراعظم اور پارٹی کے سربراہ مسٹر نورالامین نے کی‘ ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے صدر یحییٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’قومی حکومت قائم کرکے فوراً مستعفی ہوجائیں اور آئندہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے طے ہوجانا چاہیے کہ ملک کا نظم و نسق عوام کے نمائندوں کے ہاتھ میں ہی رہے گا۔‘‘ حالات کے اس انتہا پر پہنچنے کے بعد اب یہ امید بندھی ہے کہ شاید ہمارے ملک میں بھی ایک عوامی نمائندہ حکومت قائم ہوسکے۔ ہماری اپنی کوئی پارلیمنٹ ہو‘ جہاں قومی نقطۂ نظر اور جذبات کا بھرپور اظہار ہو‘ ان ہی کے مطابق اہم فیصلے کیے جائیں اور ہم دنیا کی دوسری مہذب و باوقار قوموں کی طرح زندگی بسر کرسکیں۔

 اس نازک دور میں ہمارے دشمن کو ہم پر یہ فوقیت حاصل رہی ہے کہ اس کی پارلیمنٹ کا مسلسل اجلاس ہوتا رہا ہے، اس کی وزیراعظم کو ہر وقت عوامی نمائندوں کو حالات سے باخبر رکھنے اور انہیں اعتماد میں لینے کا موقع حاصل رہا ہے۔ مگر ہماری بھی کوئی قومی حکومت ہوتی اور ہماری پارلیمنٹ ہوتی تو شاید ہم اس صورت حال سے دوچار ہی نہ ہوتے۔ اگر یہ تباہی ہمارے مقدر میں ہی ہوتی تو اسے فوراً زیر بحث لانے کاموقع ملتا اور رنج و الم کے جن جذبات نے عوام کو پاگل بنادیا ہے، انہیں پارلیمنٹ میں بھرپور طریقے سے ظاہر کرنے کا موقع ملتا، جس سے صحیح فیصلوں پر پہنچنے میں بڑی مدد ملتی۔

ہماری قومی زندگی میں نمائندہ حکومت اور پارلیمنٹ کے نہ ہونے سے جو خلاء پایا جاتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مشرقی پاکستان کے بارے میں عوام بالکل تاریخی یا کسی نہ کسی غلط تاثر کے تحت رہے ہیں۔ سرکاری ترجمان نے پاک بھارت جنگ کی پوزیشن کے بارے میں اپنے 16 دسمبر کے آخری بیان میں ہمیں صرف یہ بتایا تھا

’’تازہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی علاقے میں پاکستان اور بھارت کے مقامی کمانڈروں کے درمیان ایک سمجھوتے کے بعد مشرقی پاکستان میں لڑائی بند ہوگئی ہے اور بھارتی فوجیں ڈھاکا میں داخل ہوگئی ہیں۔‘‘

لیکن ذرا آپ متحدہ مخلوط پارٹی کی قرارداد میں اس سلسلے میں جو کچھ کہا گیا ہے، اس پر نظر ڈالیے۔ قرارداد کے الفاظ یہ ہیں۔ متحدہ پارلیمانی پارٹی کے اس اجلاس کی رائے میں مشرقی پاکستان کا عظیم سانحہ ہماری افواج کا انتہائی ذلت آمیز طریقے سے ہتھیار ڈال دینا اور پاکستانی عوام کے جذبات کے علی الرغم جنگ بندی کا اعلان کردینا ان پالیسیوں کا منطقی نتیجہ ہے، جن پر صدر یحییٰ پچھلے تین سال سے عمل کرتے رہے ہیں۔ بالآخر ہماری بہادر افواج اور مشرقی پاکستان کے عوام کو انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میں مبتلا کرکے ذلت اور تباہی سے دوچار کردیا گیا۔‘‘

اس کا مطلب یہ ہے کہ مشرقی پاکستان کے بارے میں حالات کی صحیح تصویر جو ہمارے علم میں لائی جانی چاہیے تھی، وہ نہیں لائی گئی، جب کہ پہلی بار نام زد وزیراعظم مسٹر نورالامین جیسی ذمّے دار شخصیت کی وساطت سے یہ معلوم ہوا کہ مشرقی پاکستان میں ہماری افواج انتہائی ذلت آمیز طریقے سے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوئیں۔ آخر ایسا کیوں ہوا، ہماری پیشانی پر ذلت کا یہ داغ کیوں لگا؟ ہماری تاریخ کی عظیم روایات کے خلاف اس توہین و تذلیل کو قبول کرنے پر کس نے ہمیں مجبور کیا؟ اور اس طرح کے بہت سے سوالات آخر ہم کس سے پوچھیں، آج اگر پاکستان میں عوامی نمائندوں پر مشتمل کوئی قومی حکومت موجود ہوتی تو ہم اس کا گریبان پکڑ کر اپنے ایک ایک سوال کا جواب حاصل کرتے اور اسے عوامی عدالت کے کٹہرے میں کھڑے ہوکر اپنی پوزیشن صاف کرتے اور حقیقت حال بیان کرنے پر مجبورکرتے۔ ہماری قومی حکومت ہوتی تو ہم اس کے کارپردازوں سے پوچھتے۔

’’بتاؤ تم نے ہمیں صحیح صورت حال سے کیوں باخبر نہیں رکھا۔ یہ ہماری زندگی و موت کا مسئلہ تھا۔ تم نے ان نازک حالات کے دوران عوام کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔
بتاؤ تمہارے پاس اس سوال کا کیا جواب ہے کہ دنیا کے بیش تر نشریاتی ادارے خصوصاً بی بی سی‘ آل انڈیا ریڈیو‘ وائس آف امریکا جنگ کی بالکل تازہ ترین خبریں نشر کرتے رہے، لیکن ہمارے نشریاتی ادارے اپنے عوام تک خبریں پہنچانے میں چوبیس اور اڑتالیس گھنٹے پیچھے رہے۔ آخر ایسا کیوں ہوا؟

بتاؤ اس کی کیا وجہ ہے کہ ہمارے نشریاتی ادارے خبریں دینے میں ہی پیچھے نہیں رہے، بلکہ وہ صحیح خبریں پہنچانے تک میں بھی ناکام رہے۔ دنیا کے دوسرے ریڈیو چیخ چیخ کر مشرقی محاذ کی صورت حال کے بارے میں طرح طرح کی خبریں سناتے رہے۔ ہمارے عوام نے انہیں جھوٹا قرار دیا اور اپنے نشریاتی اداروں پر بھروسا کیا۔ بتاؤ ان اداروں کا وہ اعتماد اب کیسے بحال ہوگا، جسے سخت دھچکا پہنچا ہے؟‘‘

ہمیں ابھی تک یہ بھی نہیں معلوم کہ ہماری فوج کے کتنے جوان اورکتنے افسر سفاک دشمن کی فوجوں اور مکتی باہنی کے غنڈوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں، ساری دنیا کے ریڈیو ان کی تعداد ہزاروں میں بتا رہے ہیں اور وہ برابر یہ دعوے کررہے ہیں کہ ہمارے ہزار ہا جاں باز اور سرفروش دشمن کے رحم و کرم پر ہیں اور ان میں ہمارے بڑے نامور قابل قدر اور بہادر افسر بھی شامل ہیں، اگر آج ہماری کوئی قومی حکومت ہوتی تو ہم اس سے پوری سختی کے ساتھ باز پرس کرتے اور اس سے ہر چیز کا حساب طلب کرتے۔

ہم اپنے نمائندوں سے یہ بھی پوچھتے کہ بتاؤ ہمارے دوستوں کی دوستی اور وفاداری کو کیا ہوا اور باہمی معاہدوں کا کیا بنا اور اس پریشان کن حالات میں ان میں سے کسی ایک نے بھی اپنا دست امداد کیوں نہیں بڑھایا؟

ہم ان سے پوچھتے کہ بتاؤ تم نے مشرقی پاکستان کے کروڑوں محب وطن باشندوں اور ہماری بہادر افواج کو خوں خوار بھیڑیوں کے رحم و کرم پر کیوں چھوڑ دیا؟

یہ اور اسی طرح کے بہت سے سوالات کا جواب سننے کے لیے قوم بے چین ہے۔ یہ ہم پر قوم کا قرض ہے اور یہ قرض ہمیں کبھی نہ کبھی چکانا ہی پڑے گا۔

Published by Jang newspaper on 21 December 1971

© 2007-2011. All rights reserved. PakNationalists.com
Verbatim copying and distribution of this entire article is permitted in any medium
without royalty provided this notice is preserved.


1 Response for “اگر قومی حکومت ہوتی”

  1. 1)
    BANGLA TERROR IN EAST PAKISTAN
    ————————————————————-

    http://hinduterrorisminpakistan.wordpress.com/dirty-gandhis-burn-holy-quran/bangla-terror-in-east-pakistan/

    2)
    URDU ARTICLE

    BANGLA TERROR AGAINST THE NON BENGALIS IN EAST PAKISTAN
    —————————————————————————————————

    http://www.tinyurl.com/6KB7LX

    Log on the above site and read the following :

    1)
    Four Urdu articles about Hindu + Mujeeb’s terror in East Pakistan.

    2)
    Watch Five Urdu & English videos of Zaid Hamid Sahib about Hindu terror in East Pakistan.

    3)
    Read the wonderful English book, “Blood & Tears” of Qutbuddin Aziz in PDF form.

    4)
    Scroll all the way down & read the Urdu article about the barbaric crimes of Bengali terrorists against the Non Bengalis in East Pakistan —– (www.tinyurl.com/6KB7LX).

    Reply

Leave a Reply